Results 1 to 2 of 2

Thread: کورونا سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” بیرسٹر Ø+مید بھاشانی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up کورونا سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” بیرسٹر Ø+مید بھاشانی

    کورونا سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” بیرسٹر Ø+مید بھاشانی


    انسان اپنی طویل تاریخ میں کئی طرØ+ Ú©Û’ مصائب Ùˆ آلام سے دوچار ہوا۔ تاریخ میں بار بار ایسے مسائل Ùˆ Ø+وادث سامنے آئے، جن Ú©Û’ سامنے انسان بے بس ہوتا رہا۔ اس دنیا میں سمندری طوفانوں، زلزلوں، آتش فشانوں، خشک سالی اور دوسرے شدید موسمی تغیرات Ú©ÛŒ وجہ سے لاکھوں انسان لقمہ اجل بنے‘ لیکن جدید تاریخ میں سب سے زیادہ اموات اور تباہ کاریوں کا موجب انسان پر وائرس Ú©Û’ Ø+ملے تھے۔
    آج Ú©Ù„ بھی دنیا Ú©Ùˆ ایک ایسے ہی Ø+ملے کا سامنا ہے۔ کورونا وائرس Ú©Û’ سامنے تیسری دنیا Ú©Û’ غریب اور ترقی یافتہ دنیا Ú©Û’ خوشØ+ال ملک یکساں طور پر بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ بے بسی اس کوتاہی اور غفلت کا نتیجہ ہے، جو ہم Ù†Û’ مجموعی طور پر انسانی صØ+ت Ú©Û’ بارے میں برتی۔
    یہ خوردبینی مخلوق‘ جسے ہم وائرس کہتے ہیں، ہے کیا؟ اس سوال کا تفصیلی جواب میں سائنس Ú©Û’ لوگوں پر چھوڑتا ہوں۔ مائیکرو بائیولوجسٹ، بائیوکیمسٹ اور وائرلوجی Ú©Û’ ماہرین اور دوسرے سائنس دانوں Ú©Ùˆ اس پر لکھنا چاہیے کہ اردو میں اس موضوع پر ناکافی یا ناقص معلومات زیادہ ہیں۔ یہاں مختصر عرض ہے کہ وائرس ایک بائیولوجیکل ایجنٹ ہے، جو ایک زندہ چیز Ú©Û’ سیل Ú©Û’ اندر داخل ہو کر پھلنے پھولنے اور افزائش Ú©ÛŒ صلاØ+یت رکھتا ہے۔ یہ وائرس اپنے میزبان سیل Ú©Ùˆ اپنی جیسی ہزاروں نقول پیدا کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ایک اندازے Ú©Û’ مطابق دنیا بھر میں اب تک پانچ ہزار سے زائد وائرس دریافت کیے جا Ú†Ú©Û’ ہیں۔
    انسان اور وائرس کا تعلق تو شاید ازل سے رہا ہے‘ لیکن وائرس Ú©Û’ ذریعے انسانوں Ú©Û’ اندر وبائیں پھیلنے کا عمل نیولیتھک دور سے شروع ہوا۔ ہزاروں سال پہلے جب انسان Ù†Û’ مل کر کاشتکاری کا کام شروع کیا تو اس سے آبادی کا ارتکاز شروع ہوا۔ لوگ بستیاں بنا کر مل جل کر اکٹھے رہنے Ù„Ú¯Û’Û” اس نئے بندوبست میں انسانوں Ú©ÛŒ قربت اور ارتکاز Ú©ÛŒ وجہ سے وائرس Ú©Ùˆ بھی پھلنے پھولنے کا موقع مل گیا۔ انسانوں Ú©Û’ علاوہ یہ وائرس فصلوں اور مال مویشیوں میں پھیلنا شروع ہوئے۔ اس سے پہلے چونکہ انسان چھوٹے اور بکھرے ہوئے گروہوں Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں رہتا تھا، اس لیے وائرس Ú©Û’ زیادہ دور تک پھیلنے کا اندیشہ Ú©Ù… تھا۔ انسانی تہذیب Ú©Û’ آغاز سے آج تک وائرس Ù†Û’ اس دنیا میں کتنی تباہی پھیلائی اور یہ کس طرØ+ نئی نئی شکلیں اور روپ دھار کر انسان پر Ø+ملہ آور ہوتا رہا‘ یہ ایک دردناک کہانی ہے۔ یہ سچی کہانی اگر Ù„Ú©Ú¾ÛŒ جائے تو کسی سائنس فکشن سے بھی زیادہ سنسنی خیز اور خوفناک ہو گی۔ سائنسدان اس کا Ø+ساب کتاب رکھتے ہیں‘ پھر بھی اس باب میں بہت Ú©Ú†Ú¾ معلوم ہونے Ú©Û’ باوجود بہت Ú©Ú†Ú¾ نامعلوم ہے۔
    Ø+الیہ تاریخ میں جو وائرس انسان پر Ø+ملہ آور ہوئے ہیں، ان Ú©ÛŒ تباہ کاریوں Ú©Û’ باقاعدہ اعدادوشمار موجود ہیں۔ جدید دور میں ہم جن وائرسز کا نام سنتے ہیں، اور ان سے خوف کھاتے ہیں، ان میں ماربرگ، ایبولا، ریبیز، ایچ آئی وی، سمال پاکس، انفلوانزا‘ ڈینگی، سار اور اب نیا کورونا شامل ہیں۔
    اگر ان وائرسز Ú©Û’ Ø+ملوں اور ان Ú©ÛŒ مجموعی تباہ کاریوں کا Ø+ساب کتاب کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ معلوم دشمنوں میں بنی نوع انسان کا سب سے بڑا، اور خطرناک دشمن یہ وائرس ہی ہیں۔ یہ دشمن کسی وقت بھی پیشگی اطلاع اور تیاری کا موقع دیے بغیر انسان پر Ø+ملہ آور ہو سکتا ہے۔ یہ دنیا Ú©ÛŒ معیشت Ú©Ùˆ بØ+ران سے دوچار کرنے، سٹاک مارکیٹیں گرانے، پورے پورے ملکوں Ú©Ùˆ ''لاک ڈائون‘‘ پر مجبور کرنے، ہزاروں لاکھوں لوگوں Ú©Ùˆ موت Ú©Û’ گھاٹ اتارنے، اور عوام میں وسیع پیمانے پر خوف Ùˆ دہشت پھیلانے Ú©ÛŒ صلاØ+یت رکھتا ہے۔ اس Ú©Û’ باوجود اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو انسان Ù†Û’ اپنے دشمنوں Ú©ÛŒ جو فہرست بنا رکھی ہے، اس میں وائرس کا نمبر شاید آخری ہے۔ اس کا اندازہ اس بجٹ Ú©Û’ جائزے سے لگایا جا سکتا ہے، جو انسان اپنی Ø+فاظت Ú©Û’ لیے خرچ کرتا ہے، جسے ہم دفاعی بجٹ کہتے ہیں۔ دنیا Ú©Û’ بیشتر ممالک کا بجٹ سامنے رکھ کر اس امر Ú©ÛŒ تصدیق Ú©ÛŒ جا سکتی ہے کہ آج بھی انسان اپنا سب سے بڑا دشمن انسان Ú©Ùˆ ہی سمجھتا ہے، اور آثار بتاتے ہیں کہ مستقبل قریب میں انسان Ú©ÛŒ اس سوچ میں تبدیلی Ú©Û’ کوئی امکانات نہیں ہیں۔
    آج دنیا بØ+یثیت مجموعی اسلØ+ہ جمع کرنے اور تیروتفنگ Ú©ÛŒ خریدوفروخت Ú©Ùˆ اپنی Ø+فاظت اور سلامتی Ú©ÛŒ ضمانت تصور کرتی ہے۔ دنیا میں اگر صØ+ت اور دفاعی اخراجات Ú©Û’ اعدادوشمار Ú©ÛŒ جمع تفریق Ú©ÛŒ جائے تو انسان Ø+یرت Ùˆ افسوس سے دیکھتا ہے کہ بیشتر قومیں اور ملک صØ+ت Ú©Û’ مقابلے میں سامان Ø+رب Ùˆ ضرب پر کئی سوگنا زیادہ وسائل خرچ کرتے ہیں۔ اس دوڑ میں دنیا Ú©Û’ بیشتر ممالک شامل ہیں، یعنی انسان بØ+یثیت مجموعی اس دوڑ میں شریک ہے۔ اس میں اگر کوئی تھوڑا بہت فرق ہے تو صرف ترقی یافتہ جمہوری ممالک اور تیسری دنیا Ú©Û’ ترقی پذیر ممالک Ú©Û’ رجØ+انات میں ہے۔ چونکہ ترقی یافتہ جمہوری ممالک میں Ø+کومتوں Ú©Ùˆ عوام Ú©Û’ سامنے جواب دہ ہونا پڑتا ہے، اس لیے وہ اسلØ+ہ پر بھاری اخراجات Ú©Û’ باوجود صØ+ت عامہ Ú©Û’ مسائل پر بھی معقول رقم خرچ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس Ú©ÛŒ ایک مثال ریاست ہائے متØ+دہ امریکہ ہے، جہاں فوج پر دنیا میں سب سے زیادہ وسائل خرچ کیے جاتے ہیں۔ اس Ú©Û’ مقابلے میں اگرچہ ہیلتھ کیئر کا بجٹ مثالی نہیں ہے، لیکن اس مد میں بھی معقول رقم خرچ Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ یورپ میں ماضی قریب میں ہیلتھ کیئر پر Ú©Ù„ جی ÚˆÛŒ Ù¾ÛŒ کا سات سے نو فیصد تک خرچ کیا جاتا رہا، جبکہ فوجی مد میں یہ خرچ دو فیصد سے Ú©Ù… رہا ہے جبکہ اس Ú©ÛŒ نسبت انڈیا، چین، مشرق وسطیٰ، مشرقی یورپ اور شمالی افریقہ Ú©Û’ کئی ممالک میں صØ+ت Ú©Û’ مقابلے میں دفاعی اخراجات بہت زیادہ رہے ہیں۔
    سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس انسٹیٹیوٹ Ù†Û’ چند سال قبل اس سلسلے میں ایک بڑی اہم رپورٹ شائع Ú©ÛŒ تھی۔ اس رپورٹ Ú©Û’ مطابق دو ہزار سترہ میں دنیا بھر میں دفاعی اخراجات ایک اعشاریہ سات ٹریلین تک پہنچ Ú†Ú©Û’ تھے۔ دو ہزار سترہ میں چین Ù†Û’ اس مد میں دو سو اٹھائیس بلین اور امریکہ Ù†Û’ Ú†Ú¾ سو دس بلین ڈالر خرچ کیے۔ دو ہزار سترہ میں ہی نیٹو Ù†Û’ مجموعی طور پر اسلØ+ہ پر نو سو بلین ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقم پوری دنیا Ú©Û’ Ú©Ù„ اخراجات کا نصف ہے۔
    اب تصویر کا دوسرا رخ ملاØ+ظہ کیجیے۔ میڈیکل ٹیکنالوجی دنیا بھر میں ہر قسم Ú©ÛŒ بیماریوں Ú©Û’ تشخص اور علاج Ú©Û’ لیے بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے۔ اس Ú©Û’ بغیر دنیا میں نہ تو کسی سنجیدہ بیماری Ú©ÛŒ تشخص ہو سکتی ہے، نہ ہی علاج کیا جا سکتا ہے۔ جرثومے، بیکٹیریا اور وائرس جیسے Ø+ملہ آور اس ٹیکنالوجی Ú©Û’ بغیر ایک نادیدہ قوت ہی ہوتے ہیں، جن Ú©Ùˆ دیکھنا اور چھونا ممکن نہیں ہے۔ وہ بیماریاں جن کا آج Ú©Û’ انسان Ú©Ùˆ کثرت سے سامنا ہے، اور جن میں دل‘ گردے اور پھیپھڑوں Ú©ÛŒ بیماریاں شامل ہیں، Ú©ÛŒ تشخیص Ú©Û’ لیے بھی میڈیکل ٹیکنالوجی درکار ہے مگر بدقسمتی سے ان ناگزیر اور انسانی زندگی بچانے Ú©ÛŒ اہم ترین ضروریات پر بہت Ú©Ù… وسائل خرچ کیے جاتے ہیں۔ انسان Ø+یرت Ùˆ افسوس سے دیکھتا ہے کہ دو ہزار سترہ میں دنیا بھر میں میڈیکل ٹیکنالوجی پر Ú©Ù„ ملا کر اٹھائیس بلین ڈالرخرچ کیے گئے، جو دفاعی اخراجات Ú©Û’ مقابلے میں ایک مذاق ہے۔ دفاع Ú©Û’ Ø+والے سے کیا گیا سارا بندوبست اپنے جیسی مخلوق Ú©Û’ خلاف ہے، جس Ú©Û’ دکھ درد اور مسائل بڑی Ø+د تک مشترک ہیں۔ یہ مخلوق ایک دوسرے سے بہت آسانی سے سمجھ میں آنے والی زبان میں گفتگو کر سکتی ہے۔ اپنی بات سمجھا سکتی ہے، دوسرے Ú©ÛŒ بات سمجھ سکتی ہے۔ وہ گفتگو، مکالمے اور امن Ú©Û’ ثمرات سے آگاہ بھی ہے مگر اس علم Ùˆ شعور Ú©Û’ باوجود اس مخلوق Ù†Û’ جنگ اور دشمنی Ú©Û’ راستے کا انتخاب کیا ہوا ہے‘ اور اپنے سارے وسائل اس میں جھونک رکھے ہیں، ساری توجہ اور توانائیاں اس پر مرکوز Ú©ÛŒ ہوئی ہیں۔ دوسری طرف میڈیکل سائنس اور میڈیکل ٹیکنالوجی پر اتنے Ú©Ù… وسائل خرچ کیے ہیں کہ وہ بوقت ضرورت دنیا ایک معمولی وائرس Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ بے بس Ùˆ لاچار ہے۔ دنیا Ú©Û’ کسی بھی ملک میں جہاں صØ+ت Ú©Û’ مسائل یا بØ+ران ہیں،تو اس Ú©ÛŒ وجہ میڈیکل ٹیکنالوجی اور اس شعبے میں درکار پیشہ ور افراد Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ ہے، جس کا براہ راست تعلق وسائل Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ سے ہے‘ اور وسائل Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ Ú©ÛŒ وجہ وہ اہل Ø+Ú©Ù… ہیں، جو اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ وسائل Ú©Ùˆ سماج Ú©ÛŒ ضروریات Ú©Û’ مطابق کیسے تقسیم کیا جائے۔
    2gvsho3 - کورونا سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” بیرسٹر Ø+مید بھاشانی

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: کورونا سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” بیرسٹر Ø+مید بھاشان

    2gvsho3 - کورونا سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ Û”Û”Û”Û”Û”Û” بیرسٹر Ø+مید بھاشانی

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •